وسیم اکرم، ایک نام ہے جو کرکٹ کی عظمت و شان کیساتھ گونجتا ہے، لاہور، پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں اور اسپورٹس کے سب سے بڑے لیجنڈز میں سے ایک کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کے سفر کا آغاز اس وقت ہوا جب ٹرائلز کے دوران ان کے حیرت انگیز ٹیلنٹ کو پہچانا گیا۔ فرسٹ کلاس کرکٹ کا تجربہ نہ ہونے کے باوجود، انہوں نے اپنی صلاحیتوں سے سب کو حیران کردیا۔ 1984 سے 2003 تک کے اپنے شاندار کیریئر میں، وسیم کی زبردست ریورس سوئنگ اور خطرناک یارکرز کی مہارت نے انہیں 'کنگ آف سوئنگ' کا لقب دلایا۔ انہوں نے حیران کن طور پر 414 ٹیسٹ وکٹیں اور 502 ODI وکٹیں حاصل کیں۔ 1992 کے ورلڈ کپ کی فتح میں، انہوں نے پاکستان کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا اور وقار یونس کیساتھ ایک بے مثال باؤلنگ جوڑی قائم کی جس نے مخالفین کو ہلا کر رکھ دیا۔
وسیم کا کرکٹ پر اثر محض اعداد و شمار تک محدود نہیں تھا، بلکہ انہوں نے لاجواب مہارت اور نفسیاتی حکمت عملیوں کا حسین امتزاج پیش کیا۔ ان کی گیندیں سوئنگ اور فریب کی شاندار مثال تھیں، جو بلے بازوں کو ہمیشہ الجھن میں ڈالتی تھیں اور انہیں فاسٹ باؤلنگ میں انقلابی حیثیت عطا کرتی تھیں۔
ریٹائرمنٹ کے بعد، وسیم نے کمنٹری اور کوچنگ کی دنیا میں قدم رکھا، اور خاص طور پر کولکتہ نائٹ رائیڈرز کو 2012 اور 2014 میں IPL کی دو عظیم فتوحات دلائیں۔ کرکٹ کے میدان میں ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں انہیں بے شمار ایوارڈز سے نوازا گیا، جن میں سب سے بڑا اعزاز انٹرنیشنل کرکٹ ہال آف فیم میں شامل ہونا ہے۔ کرکٹ کے میدان سے آگے، وہ مختلف سماجی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں بھی پیش پیش ہیں، جس میں پاکستان میں نوجوانوں کی کرکٹ پروموٹ کرنے کیساتھ ساتھ، وہ ذیابیطس کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں، جو کہ 1997 سے جاری ہے۔
وسیم اکرم کی کرکٹ کی دنیا میں کامیابیاں صرف میدان تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ ان کی وراثت اس سے کہیں زیادہ پھیلی ہوئی ہے۔ ان کی باؤلنگ کی فنی مہارت نے ایسی وراثت چھوڑی ہے جسے نسلوں تک محسوس کیا جا سکتا ہے، اور ان کا نام دنیا بھر میں کرکٹ شائقین کے دلوں میں حیرت و احترام کے جذبات اجاگر کرتا ہے۔ ان کی داستان غیر معمولی ٹیلنٹ، پختہ عزم، لگن، اور کامیابی کیلئے بے انتہا تڑپ کی ایک زندہ مثال ہے، جو ہر دل کو متاثر کرتی ہے۔
بائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلر اور بائیں ہاتھ کے بلے باز، وسیم اکرم نے اپنے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز 1984 میں (ODI) اور 1985 میں (ٹیسٹ) کرکٹ سے کیا۔ انہوں نے 104 ٹیسٹ میچوں میں 414 وکٹیں حاصل کیں اور 2898 رنز بنائے، جبکہ 356 ODIs میچوں میں 502 وکٹیں حاصل کیں اور 3717 رنز سکور کیے۔
1980 کی دہائی کے آخر میں چوٹ لگنے اور متعدد سرجریوں کے بعد، وسیم نے اپنے سوئنگ باؤلنگ کے ہنر کو مزید نکھار کر ایک زبردست واپسی کی جس نے سب کو حیران کردیا۔
وقار یونس کیساتھ پارٹنرشپ کرکے کرکٹ کی تاریخ میں سب سے طاقتور فاسٹ باؤلنگ جوڑیوں میں سے ایک تشکیل دی۔
انگلینڈ کی سرزمین پر لنکاشائر (1988-1998) اور ہیمپشائر (2003) کیلئے کھیلتے ہوئے انہوں نے عوام کی پذیرائی حاصل کی اور مداحوں کی پسندیدہ شخصیت بن گئے۔
| 1992 |
پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بنے، ورلڈ کپ میں ٹیم کو فتح دلاتے ہوئے"مین آف دی میچ" کا اعزاز حاصل کیا۔ |
| 1993 |
"وزڈن کرکٹر آف دی ایئر" کے اعزاز سے نوازا گیا۔ |
| 1999 |
ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ میں 356 میچز میں 502 وکٹیں حاصل کیں۔ |
| 2000 |
ESPN کی جانب سے انہیں دنیا کے ٹاپ 21 ویں عظیم کرکٹر کے طور پر منتخب کیا گیا۔ |
| 2003 |
انہیں سب سے زیادہ اسٹائلش پلیئر ہونے پر ’لکس اسٹائلش ایوارڈ‘ سے نوازا گیا۔ |
| 2009 |
رسمی طور پر ICC کرکٹ ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔ |
| 2019 |
ملک کے سب سے بڑا اعزاز ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا۔ |
| 2022 |
رسمی طور پر PCB ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔ |